مجھے سزا دیتے دیتے ملک کو ڈبو دیا،اب مزید تماشہ نہیں بننے دیں گے، نوازشریف

 احتساب کی حقیقت یہ ہے کہ تین بارمنتخب وزیر اعظم کو انتقام کا نشانہ بنایا گیا، سزائیں دلوائیں گئیں اور اشتہاری قرار دیا گیا۔ قائد ن لیگ اور سابق وزیراعظم محمد نواز شریف کا ٹویٹ


۔ 26 ستمبر2020ء) پاکستان مسلم لیگ ن کے قائد اور سابق وزیراعظم محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ مجھے سزا دیتے دیتے ملک کو ڈبو دیا،اب مزید تماشہ نہیں بننے دیں گے، احتساب کی حقیقت یہ ہے کہ  تین بارمنتخب وزیر اعظم کو انتقام کا نشانہ بنایا گیا، سزائیں دلوائیں گئیں اور اشتہاری قرار دیا گیا۔ مائیکروبلاگنگ کی ویب سائٹ ٹویٹر پر سابق وزیراعظم نوازشریف نے جسٹس شوکت عزیز صدیقی کی ویڈیو جاری کی، جس میں وہ بتا رہے ہیں کہ میں بار اور اپنی ماں کو گواہ کرکے یہ بات کر رہا ہوں مکہ آج کے اس دور میں ایجنسیاں پوری طرح عدالتی کاروائی کو بدلنے میں ملوث ہیں۔

مرضی کے بنچ بنائے جاتے ہیں اور کیسز کی مارکنگ کی جاتی ہے۔ میرے چیف جسٹس کو کہا گیا کہ ہم نے نوازشریف اور اس کی بیٹی کو باہر نہیں آنے دینا، شوکت صدیقی کو بنچ میں مت شامل کریں۔ 


سابق وزیر اعظم نے اس ویڈیو کو ٹویٹر پر شیئر کیا اور کہا کہ یہ ہے حقیقت اس احتساب کی جس کے ذریعے آپ کے تین بارمنتخب وزیر اعظم کو انتقام کا نشانہ بنایا گیا۔ سزائیں دلوائیں گئیں اور اشتہاری قرار دیا گیا۔

مجھے سزا دیتے دیتے ملک کو ڈبو دیا۔ اب ہم اس ملک کو مزید تماشہ نہیں بننے دیں گے۔ یاد رہے سپریم جوڈیشل کونسل نے اسلام آباد ہائیکورٹ سے سفارش کی تھی کہ جسٹس شوکت صدیقی کی تقریر ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی ہے، اس لیے وہ عہدے پر رہنے کے اہل نہیں ہیں۔ جس پر انہیں عہدے سے نااہل کردیا گیا تھا۔ دوسری جانب سپریم کورٹ نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے سابق جج شوکت عزیز صدیقی کی برطرفی کے خلاف دائر اپیل پر سماعت ایک ماہ کیلئے ملتوی کر دی ہے۔

عدالت عظمیٰ نے درخواست گزار کی جانب سے فریقین کو نوٹس جاری کرنے کی استدعا مسترد کر دی ہے۔ سپریم کورٹ نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے سابق جج شوکت عزیز صدیقی کے وکیل حامد خان سے آرٹیکل 211 پر معاونت طلب کر لی ہے۔ جمعرات کو جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر رکنی بنچ نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے سابق جج شوکت عزیز صدیقی کی برطرفی سے متعلق سپریم جوڈیشل کونسل کے فیصلے کے خلاف دائر اپیل پر سماعت کی۔

دوران سماعت جسٹس عمر عطاء بندیال نے وکیل درخواست گزار حامد خان کو مخاطب کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ آئین کے آرٹیکل 211 کے مطابق سپریم جوڈیشل کونسل کی رپورٹ کو چینلج نہیں کیا جا سکتا، یہ پہلا مقدمہ ہے جس میں کونسل کی رائے کو چیلنج کیا گیا ہے ۔پہلے آپ کو کونسل کی کارروائی اور رائے کو چیلنج نہ کرنے کی آئینی قدغن پر عدالت کو مطمئن کرنا ہوگا۔

Comments

Popular posts from this blog

ملک میں مکمل طور پر لاقانونیت ہے ریاست کا وجود کہیں نظر نہیں آتا. عدالت کے ریمارکس